یونیورسٹی ملازمین نے اگر ٹیکس جمع نہیں کرایا تو ڈیفالٹر قرار دے کر تادیبی کارروائی کی جائے گی، ایف بی آر کا فائنل نوٹس
بلدیہ کراچی کے زیر انتظام واحد یونیورسٹی کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی ( کے ایم یو ) نے اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں سے ماہانہ کٹوتیوں کے باوجود محکمہ انکم ٹیکس میں ملازمین کا ٹیکس ہی جمع نہیں کروایا۔ جس کے باعث محکمہ انکم ٹیکس نے تمام ملازمین کو فوری طور پر ٹیکس جمع کروانے اور جمع نہ کروانے کی صورت میں سنگین نتائج کے حتمی نوٹس جاری کردیے ۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ اگر بعد میں کے ایم یو نے ملازمین کا ٹیکس جمع بھی کروایا تو ریفنڈ نہیں کیا جائے گا۔ اگر ٹیکس جمع نہیں کروایا تو براہ راست اکاؤنٹ سے کاٹے جائیں گے، دوسری صورت میں ڈیفالٹر قرار دے کر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ انکم ٹیکس کے نوٹس کے باعث ملازمین میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے کہ وہ لاکھوں روپے یکمشت کیسے ایک دو دن میں جمع کروائیں۔ دوسری طرف یہ بھی جواب دینے والا کوئی نہیں ہے کہ ان کی تنخواہ سے ٹیکس کی جو کٹوتی ہوئی تھی اس کا کیا ہوگا ۔
واضح رہے کہ کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی جس کا سابقہ نام کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج تھا ، بلدیہ کراچی کے زیر انتظام ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب یونیورسٹی بننے کے بعد اب اس کے پرو وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہیں۔
یہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ بلدیہ کراچی نے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کے باوجود اُس رقم کو محکمہ انکم ٹیکس میں جمع کروانے کے بجائے کہیں اور خرچ کرلیا ۔
کے ایم یو ذرائع کا کہنا ہے مرتضیٰ وہاب نے یونیورسٹی فنڈز جان بوجھ کر روکے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی کی انتظامیہ روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے اس طرح کی رقوم استعمال کرنے پر مجبور ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور وزیر بلدیات سعید غنی کراچی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئےماہانہ گرانٹ ہی جاری نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے معاملات اتنی ابتری تک پہنچے ہیں ۔
یونیورسٹی کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت یونیورسٹی پر پنشن فنڈز، ٹیکس اور دیگر واجبات کی مد میں پچاس کروڑ سے زاید کی رقم ہوچکی ہے ۔ جس کے لیے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے میئر کراچی اور وزیر اعلیٰ سندھ دونوں سے 50 کروڑ روپے کے فوری بیل آؤٹ پیکیج کی درخواست کی ہے مگر اس درخواست کو میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سرد خانے کی نذر کیا ہوا ہے ۔


