By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Use.
Accept
Karachi PaperKarachi PaperKarachi Paper
  • پہلا صفحہ
  • بینک
  • آئی پی پیز
  • عدالتیں
  • صحت
  • تعلیم
  • پاکستان
  • دنیا
  • بلدیہ
  • ایوی ایشن
  • ایف بی آر
  • این جی اوز
  • اسکالرشپ
  • فلسطین/اسرائیلنیا
  • مڈل ایسٹنیا
  • English
Karachi PaperKarachi Paper
تلاش کریں
  • پہلا صفحہ
  • بینک
  • آئی پی پیز
  • عدالتیں
  • صحت
  • تعلیم
  • پاکستان
  • دنیا
  • بلدیہ
  • ایوی ایشن
  • ایف بی آر
  • این جی اوز
  • اسکالرشپ
  • فلسطین/اسرائیلنیا
  • مڈل ایسٹنیا
  • English
Follow US
© 2022 Foxiz News Network. Ruby Design Company. All Rights Reserved.
دنیاتازہ ترینسرخیاں

رنگین انقلابات کا دوسرا سیزن

Karachi Papersمسعود انور
آخری بار اپ ڈیٹ: اکتوبر 6, 2025 3:36 شام
مصنف
Karachi Papers
مسعود انور
1 مہینہ پہلے
Share
8 منٹ پڑھیں
colour Revolution
SHARE

رنگین انقلاب یا کلر ریوولوشن کی اصطلاح مصنوعی طریقے سے اقتدار کی تبدیلی کے عمل کے لیے استعمال کی جاتی ہے ۔اس تھیٹر پلے کا ٹریلر 1986 میں فلپائن میں پیش کیا گیا جس کا کلر کوڈ پیلا تھا۔ تاہم اس  سیریز کا باقاعدہ آغاز 2000 سے یوگوسلاویہ سے ہوا ۔پھر تو لگاتار  تقریبا پوری ہی دنیا اس کی لپیٹ میں آگئی ۔ عرب ممالک میں مصنوعی تبدیلی کے  اس  عمل کو بہار عرب کا نام دیا گیا ۔ اس موضوع پر میں نے فروری 2018 میں تفصیل سے چار آرٹیکلز کی سیریز لکھی تھی ۔ یہ کالم اب بھی میری ویب سائٹ پر موجود ہیں جو ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں ۔  ان کالموں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح سے بین الاقوامی سازش کار کسی بھی ملک میں مصنوعی طریقے سے عوامی تحریک پیدا کرتے ہیں اور پھر اس کے ذریعے اپنی ناپسندیدہ حکومت کو تبدیل کر ڈالتے ہیں ۔ دیکھنے میں یہ سب انتہائی قدرتی لگتا ہے ۔

اسی تھیٹر پلے کے  سیزن 2 کا آغازبنگلا دیش میں طلبا تحریک کے نام سے ہوا ۔ بعد ازاں   نیپال میں اسے باقاعدہ طور پر جنریشن زی یا جین زی کے نام سے لانچ کیا گیا ۔ نیپال کے بعد یہ کھیل  اس وقت فرانس ، کینیا ، انڈونیشیا ، مڈغاسکر، منگولیا ، مراکش ، پیرو ، فلپائن ، سری لنکا اور ترکی میں جاری ہے ۔

جین زی 1997 تا 2012 میں پیدا ہونے والے افراد کو کہتے ہیں  ۔ اس نسل کو عام طور پر ڈیجیٹل نیٹوو یا زومرز بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح سے اس وقت جین زی سے تعلق رکھنے والے افراد   کی عمر 13 سے  28 برس کے درمیان ہے۔  بھی ۔ اس نسل پر کووڈ کے لاک ڈاؤن کے گہرے اثرات ہیں جس کی وجہ سے یہ سوشل میڈیا کے زیادہ قریب ہے ۔   13 تا 28 برس کے افراد کسی بھی تحریک کو چلانے کے لیے آئیڈیل ہوتے ہیں ۔ یہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہوتے ہیں ۔ ان کے اندر بلوغت کے ہارمونز اپنے عروج پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ ہوش کے بجائے جوش سے کام لیتے ہیں اور نتائج سے بے پروا ہو کر کسی بھی آگ میں کودنے کو ہر دم تیار ہوتے ہیں ۔

اس بات پر ذرا غور کریں کہ رنگین انقلابات کے کھیل کے پہلے سیزن کی طرح دوسرے سیزن میں بھی کوئی سکہ بند سیاسی قیادت اس تحریک کی قیادت نہیں کررہی ۔ تحریک کو چلانے ، نتیجہ خیز بنانے اور مطلوبہ سمتوں میں موڑنے میں صرف اور صرف سوشل میڈیا کا ہی کردار ہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ قیادت کے بغیر کوئی تحریک نہیں چلائی جاسکتی مگر دیکھیں کہ یہ قیادت بالکل نئی  ہوتی ہے اور پرانے لوگ ان کے پیچھے چلنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ بنگلا دیش اور نیپال سمیت سارے ہی ممالک کو دیکھ لیں کہ کون ان تحاریک کی قیادت کررہا ہے ۔

اپنے گزشتہ آرٹیکل رنگین انقلابات کی پہلی قسط میں ہی میں نے اس کھیل کے طریقہ کار کے بارے میں لکھا تھا ۔  اس سے ایک اقتباس ۔

"ان تمام تحریکات میں کھیل کے میدان کے علاوہ ہر چیز مشترک ہے۔ کھلاڑیوں کا انتخاب، کھیل کے قواعد، کھلاڑیوں کا یونیفارم، نعرے، نام نہاد انقلاب کا اسکرپٹ، بین الاقوامی میڈیا   کا کردار اور سب سے بڑھ کر فنڈنگ کا طریقہ کار۔ ان تمام تحریکات کے مشترک نکات جنہیں  ڈھونڈنے کے لئے کسی خاص دقت کی ضرورت نہیں ہے وہ یہ ہیں۔ سب سے پہلی بات یہ کہ ان کا آغاز پرانی سیاسی پارٹیوں کے بجائے نئے کھلاڑیوں کو میدان میں اتار کر کیا جاتا ہے۔ عموما ان کا تعلق طلبہ یونین یا لیبر یونین سے ہوتاہے۔ بعض اوقات پس منظر میں اور بعض اوقات پیش منظر میں مختلف این جی اوز انتہائی متحرک ہوتی ہیں۔ انہیں  سول سوسائٹی کا نام دیا جاتا ہے۔ مذکورہ  تحریک کے رہنما پہلے دن سے ہی اس تحریک کے لیے  کوئی رنگ یا پھول چن لیتے ہیں جس کو پوری تحریک کے دوران علامت کے طور پر استعما ل کیا جاتا ہے۔

اس تحریک کے آغاز سے قبل مقتدر شخص کے خلاف ذرائع ابلاغ میں ایک زبردست مہم چلائی جاتی ہے اور اس کے تمام کالے کرتوت حیرت انگیز طور پر روز ایک نئی انکشافاتی رپورٹ کی صورت میں ملکی و بین الاقوامی میڈیا میں چھپے ہوتے ہیں۔ تحریک کے آغاز سے قبل ہی ملک میں مہنگائی، بدامنی اور اسٹریٹ کرائم کا طوفان آجاتا ہے اور عوام اس مقتدر شخص سے ہر حال میں چھٹکارے کو تمام مسائل کا حل سمجھنے لگتے ہیں۔تحریک کا آغاز ابتدائی طور پر پرامن مظاہروں سے شروع ہوتا ہے اور اختتام خوں ریزی پر۔ ان انقلابیوں پر عالمی ذرائع ابلاغ خصوصی طور پر مہربان رہتے ہیں اور ان کے ہر بلیٹن میں اس کے بارے میں خصوصی رپورٹس شامل ہوتی ہیں۔”

چونکہ یہ قیادت بالکل نئی ہوتی ہے اس لیے اس پر کرپشن کے کوئی الزامات نہیں ہوتے  اور لوگ ان پر اعتماد کررہے ہوتے ہیں۔ ایک بات دوبارہ سے سمجھنے کی ہے کہ کسی بھی ملک میں رنگین انقلاب کا مقصد کہیں سے کوئی انقلاب لانا نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کا صرف ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ ہے حکومت کی تبدیلی ۔ چونکہ سرکاری سسٹم یا نظام جوں کا توں رہتا ہے اس لیے آئندہ چند برسو ں کے بعد ایک نئے رنگین انقلاب کے لیے دوبارہ سے زمین تیار ہوچکی ہوتی ہے ۔

اب آتے ہیں چند بنیادی سوالات کی طرف ۔ پہلا سوال  آخر یہ رنگین انقلاب لانے وا لے ہیں کون ، دوسرا سوال کہ یہ رنگین انقلاب لا کر وہ کرنا کیا چاہتے ہیں ۔ اور سب سے اہم ترین سوال کہ رنگین انقلاب کے لیے زمین کیسے ہموار اور تیار کی جاتی ہے کہ نوجوان نسل نتائج سے بے پروا  ہو کر احتجاج کی مشین میں اپنا لہو شامل کردیتی ہے ۔

ان سوالات کے جواب آئندہ آرٹیکل میں  بوجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ۔  اس دنیا  پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی کوششوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔

اس آرٹیکل کو شیئر کریں
Facebook Email Print
پچھلا مضمون Karachi Express پاکستان ایکسپریس کو حادثہ، 2 کوچز، ڈائننگ کار پٹری سے اتر گئی
اگلا مضمون colour Revolution 2 رنگین انقلابات کا دوسرا سیزن حصہ آخر، کراچی ایک کیس اسٹڈی

ایڈیٹر کا انتخاب

ٹاپ رائٹرز

مسعود انور 15 Articles

رائے

Masjid

کابل : حکومت کا مساجد کو مفت بجلی فراہمی کا اعلان

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا…

9 مہینے پہلے

اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد آج وطن پہنچیں گے

اسرائیلی فوج کی قید سے رہائی…

1 مہینہ پہلے

پاکستان کوسٹ کی منشیات اسمگلنگ  کے خلاف  کارروائیاں، 136.528 ملین ڈالر  مالیت کی منشیات ضبط          

پاکستان کوسٹ گارڈز  کے ترجمان کے…

1 مہینہ پہلے

اسرائیل نے نے غزہ امداد لے جانے والا ایک اور فلوٹیلا روک لیا

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے…

1 مہینہ پہلے

اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد مشتاق احمد خان کا پہلا ویڈیو پیغام

مشتاق احمد خان کے آفیشل فیس…

1 مہینہ پہلے
Karachi PaperKarachi Paper
Follow US
2025 Karachi Papers Network. All Rights Reserved ©
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?