پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ برائے سال 2024-2023 میں انکشاف کیا گیا کہ 2021 تا 2024 کے دوران محکمہ داخلہ پنجاب کی زیر نگرانی اداروں سے کروڑوں روپے مالیت کا اسلحہ اور بارود غائب ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اور پولیس آفس لاہور کے ساتھ دیگر 12 اضلاع کے پولیس دفاتر سے اسلحہ اور بارود غائب ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چوری کیے گئے اسلحہ اور بارود کی مالیت 24 کروڑ 55 لاکھ سے زائد ہے۔ تمام سامان کی عدم ریکوری رپورٹ کر دی گئی، لیکن تاحال وصولی نہ ہوسکی۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق اسلحہ اور بارود غائب ہونے کے معاملے میں تمام ذیلی اداروں سے جواب طلب کر لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 23-2021 میں ڈی پی او مظفر گڑھ کے دفتر سے 8 کروڑ 34 لاکھ سے زائد کا اسلحہ اور بارود غائب ہوا۔ سی پی او ملتان کے دفتر سے 74 لاکھ سے زائد مالیت کی رائفلز اور گولہ بارود غائب ہوا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کے دفتر سے 4 کروڑ 71 لاکھ سے زائد مالیت کا اسلحہ اور گولیاں غائب ہوئیں۔
پولیس آفس لاہور سے 4 کروڑ 68 لاکھ سے زائد مالیت کے غائب اسلحہ کی ریکوری تاحال نہیں ہو سکی ہے۔ سی پی او ملتان کے دفتر سے 74 لاکھ روپے مالیت کی رائفلیں اور گولہ بارود غائب ہوا جبکہ، 2009 کے دوران سینٹرل جیل لاہور کے مختلف افسران کو دی گئی رائفلوں کا ریکارڈ بھی نہیں ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈی پی اوسیالکوٹ کے دفتر سے 56 لاکھ 14 ہزار مالیت کا اسلحہ اور سامان غائب ہوا۔
ڈی پی او ساہیوال کے دفتر سے 43 لاکھ روپے مالیت، ڈی پی اوکاڑہ کے دفتر سے 38 لاکھ سے زائد مالیت کا اسلحہ اور سامان غائب ہوا۔
اسی طرح ڈی پی او گجرات کے دفتر سے 35 لاکھ سے زائد جب کہ ڈی پی او فیصل آباد کے دفتر سے 26 لاکھ سے زائد مالیت کا اسلحہ اور گولہ بارود غائب ہوا۔