رپورٹ :نادر خان
فیڈریل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد ہیڈ آفس میں تعینات کسٹمز کے گریڈ 19 کے افسر، ایڈیشنل کلکٹر یاور نواز، نے گورنمنٹ سرونٹس رولز 1964 اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) قواعد کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے پسند کی پوسٹنگ کے لیے بیرونی دباو استعمال کیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کسٹمز افسر نے بعض بااثر افراد کے ذریعہ وفاقی وزیر خزانہ سے رابطہ کیا اور ان کے ذریعہ سفارش کرائی کہ اسے کسٹم ساؤتھ میں کلکٹر ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل کراچی، کلکٹر آف کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ، کلکٹر آف کسٹمز جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ یا کلکٹر آف کسٹمز ایکسپورٹ کے عہدے پر تعینات کرایا جائے۔
اس سفارش کے بعد چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر سول سرونٹ رولز کی دفعات کے تحت ایڈیشنل کلکٹر یاور نواز کو ملزم قرار دیتے ہوئے پہلے 24 فروری کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا اور اگلے دن 25 فروری کو انہیں ملازمت سے معطل کردیا گیا۔

افسر کو دی گئی معافی کے نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ یاور نواز نے شوکاز کے جواب میں نوٹیفیکیشن کے ذریعہ عائد مس کنڈیکٹ کے الزامات کی یکسر تردید کرتے ہوئے پسند کی پوسٹنگ کے لیے بیرونی دباو ڈلوانے کے الزام کی سختی سے تردید کی۔
یاور نواز نے مزید کہا کہ ان کی فیملی کراچی میں رہتی ہے اور جب سے ان کی ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں تعیناتی ہوئی ہے انہیں ذاتی اور پیشہ وارانہ مسائل کا سامنا ہے، جس کا علم ان کے خاندان کے افراد کو بھی ہے۔ انھوں نے امکان ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے کسی عزیز و اقارب یا دوست احباب نے یہ سفارش کروائی ہو میرا اس سے تعلق نہیں ہے۔ جس کے بعد چیئرمین ایف بی آر نے کسٹمز افسر یاور نواز کی محض اس وضاحت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کو نوکری پر بحال کردیا۔
دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر کی منظوری سے کسٹم کے گریڈ 19 کے افسر یاور نواز کی دو ماہ بعد نوکری پر بحالی کے نوٹیفکیشن پر کئی سوال کھڑے ہو گئے۔ کیا سفارش کرانے کے بعد کسی قسم کی تحقیقات کی گئیں یا محض ایک وضاحت کے بعد افسر کو دوبارہ بحال کر دیا گیا؟ یاور نواز نے خود تسلیم کیا کہ اس کو مشکلات ہیں تو کیا محض اس کی وضاحت اس تناظر میں کافی سمجھی جا سکتی ہے؟
سفارش کرانے والے عناصر کون تھے؟ کیا وہ اتنے با اثر ہیں کہ ان کی براہ راست پہنچ وفاقی وزیر خزانہ تک ہے؟ متعلقہ افسر کو پسند کی جگہ پوسٹنگ سے کیا وہ کوئی غیر قانونی مفادات حاصل کرنا چاہتے تھے؟ ان کا مقصد کیا تھا؟ کیا سفارش کرانے والوں کے خلاف کوئی ایکشن یا متعلقہ اتھارتی کو کسی قسم کی شکایت کی گئی؟
نوٹیفیکیشن میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ ایف بی آر میں پسند کی پوسٹنگ کے لیے افسران اور حکام بڑے پیمانے پر بیرونی دباو استعمال کر رہے ہیں، خاص طور پر یہ دباو فیلڈ پوستنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ادارے کی ساکھ کو شدید متاثر کر رہا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے اس تفصیلی نوٹیفکیشن کے بعد سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا ایف بی آر کے ماتحت ممبران، چیف کلکٹرز ،کلکٹرز،سمیت اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کیا کارکردگی کی بنیاد پر ہے۔؟؟؟


