وفاقی حکومت کا بجلی بلز میں 7 روپے فی یونٹ سے زائد ریلیف کا اعلان عارضی ثابت ہو گیا۔ ریلیف کی شرح 7 کے بجائے 5 روپے فی یونٹ رہے گی، جبکہ ماہانہ 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے غریب ترین لائف لائن صارفین کو اس ریلیف سے محروم رکھا گیا ہے، حالاں کہ گزشتہ تین برسوں میں لائف لائن صارفین کے لئے بھی بجلی نرخ تیزی سے بڑھائے گئے ہیں۔

عوام کو مہنگا تیل فروخت کر کے حاصل رقم بجلی کی قیمت کم کرنے کیلئے استعمال کی جائےگی۔ تیل پر لیوی بڑھا کر عوام کی جیبوں سے 58 ارب روپے اضافی نکالے جارہے ہیں۔ دوسری جانب بجلی لاگت کے حوالے سے نرخوں میں سہ ماہی اور ماہانہ معمول کے فیول ایڈجسٹمنٹ کو بھی حکومت نے اپنے ریلیف پیکج کے طور پر پیش کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے بجلی بلوں میں صنعتی وکمرشل صارفین کے لئے 7 روپے 69 پیسے اور گھریلو کیلئے 7 روپے 41 پیسے کمی کا جو اعلان کیا ہے وہ عارضی اور اس کا بیشتر حصہ معمول کی نیپر ا ایڈجسٹمنٹ پر مشتمل ہے، جبکہ کچھ حصہ پٹرول و ڈیزل مہنگا کر کے پورا کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم کے اعلان کے بعد جمعہ کو نیپر ا میں ہونےوالی سماعت میں حکومت نے کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی ٹیرف فی یونٹ ایک روپیہ 71 پیسہ کم کرنے کی درخواست کی۔ اتھارٹی کو بتایا گیا کہ حکومت نے اس ریلیف کیلئے سبسڈی کی رقم 266 ارب سے بڑھا کر 324 ارب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اضافہ 58 ارب 60 کروڑ تیل پر اضافی لیوی لگاکر وصول کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ ماہ پٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 سے بڑھا کر 70 روپے کردی تھی اور یوں عوام کیلئے تیل 10 روپے لٹر مہنگا کردیا تھا۔
اس طرح عوام بجلی بل پر تقریباً پونے دو روپے کا یہ ریلیف اپنے اس پیسے سے حاصل کریں گے جو وہ مہنگے تیل کی صورت میں حکومت کو ادا کررہے ہیں۔ اس کےعلاوہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں ایک روپیہ 90 پیسے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک روپیہ36 پیسے کا ریلیف شامل ہے۔
اس سماعت میں نیپرا چیئرمین کا کہنا تھا وزیراعظم کے اعلان کے مطابق صارفین کو ریلیف دینے کیلئے کام ہو رہا ہے اور صارفین کو 5 روپے فی یونٹ کا ریلیف فوری مل جائےگا، جبکہ باقی ریلیف سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مل سکتا ہے۔

واضح رہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ تیل، گیس اور کوئلے کی قیمتوں سے جڑا ہوتا ہے جن سے بجلی تیار کی جاتی ہے۔ اس وقت عالمی منڈی میں ان تینوں کی قیمت کم ہونے سے ایڈجسٹمنٹ نیچے جارہی ہے لیکن اگر قیمتیں اوپر چلی گئیں تو پھر اس مد میں بجلی مہنگی ہوجائےگی۔ اس طرح عملی طورپریہ ریلیف نہیں، بلکہ عالمی منڈی کی قیمتوں کےمطابق عوام سےوصولی ہے۔
وزارت پانی و بجلی کےحکام بھی تصدیق کر رہے ہیں کہ بجلی بلوں میں دئیےگئے ریلیف میں بنیادی ٹیرف میں کمی شامل نہیں ہے کیوں کہ ان کےمطابق اس کے لئے معاشی گنجائش موجود نہیں۔ لہذا اس ریلیف کا بیشتر حصہ سہ ماہی اور ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ اور تیل پر اضافی وصولی سے حاصل رقم پر ہے۔
اس کے ساتھ حکومت نے آئی پی پیز سے معاہدوں پر جو نظرثانی کی ہے اس سےحاصل 12 ارب روپے کی بچت بھی ریلیف میں شامل ہوگی۔ جمعہ کی سماعت میں صنعت کاروں نے بھی حکومتی اعلان اور نیپر ا سماعت میں فرق کی نشان دہی کی۔
صنعتکار عامر شیخ، عارف بلوانی اور تنویر باری کا کہنا تھا وزرات بجلی 6 روپے یونٹ کمی کا اعلان کر رہی ہے، جبکہ نیپرا چیئرمین نے 5 روپے یونٹ بجلی سستی ہونے کی بات کی ہے۔ لہذا اس کی وضاحت ہونی چاہئے، تاکہ انہیں اپنی مصنوعات کی لاگت کا اندازہ لگانےمیں آسانی ہوسکے۔


