یورپ میں 1997 کے بعد خسرہ کی بدترین وبا پھیلی گئی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق، یورپ میں 1997 کے بعد خسرہ کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ 2024 میں 127,350 کیسز تھے، جو 2023 سے دوگنا ہیں۔
یورپ کے لیے ڈیبیلو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر، ڈاکٹر ہانس ہنری پی کلوج کا کہنا ہے خسرہ دوبارہ آگیا ویکسینیشن سے ہی اس سے بچاو ممکن ہے،گزشتہ سال خسرہ سے 38 اموات ہوئیں۔
خسرہ کووڈ وبا کی طرح سانس اور ہوا کے ذریعہ پھیل رہا ہے۔ ہلکی نوعیت کے کیسز میں مریض کو جلد کا انفیکشن اور بخار ہوتا ہے اور شدید نوعیت کے انفیکشن میں مریض کو دماغ میں سوجن، نمونیا اور بعض کیسز میں بینائی سے محروم ہوجاتا ہے۔

ویکسین نہ کرانے والے افراد میں اسپتال میں داخل ہونے اور اموات کی شرح زیادہ ہے، ترقی یافتہ ممالک میں خسرہ کے مریضوں کی اموات کی شرح 1,000 میں سے ایک سے 5,000 میں سے ایک ہے۔
خسرہ سے متاثرہ ہر فرد اوسطاً 12 سے 18 دوسرے لوگوں میں وائرس پھیلائے گا، یہ کووڈ وبا سے زیادہ متعدی ہے۔ اومی کرون ویریئنٹ سے متاثرہ شخص وائرس تقریباً آٹھ دیگر افراد میں پھیلانے کا سبب بنے گا۔
یورپی سنٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) نے یورپی یونین اور یورپی اکنامک ایریا ممالک کے لیے مستقبل میں صحت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں۔
دوسری جانب ہنگری اور سلوویکیا میں بھی جانوروں میں منہ اور کھر کی بیماری پھیل گئی ہے۔ جس کے بعد آسٹریا نے ان ممالک کے لیے اپنے 24 سرحدی راستے بند کر دیے۔

سلوواکیہ نے منگل کو تین فارمز میں بیماری پھیلنے کے بعد ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا۔ ہنگری میں 50 سالوں میں پہلی بار انتہائی متعدی بیماری پھیل گئی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں فوج کو تعینات کر دیا گیا ہے اور سلوواکیہ اور آسٹریا کی سرحد سے متصل علاقے میں اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے۔