اقوام متحدہ (یو این ) کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے افغانستان کی معیشت کے حوالے سے ماہی رپورٹ پیش کی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران افغانستان کی معیشت میں تقریباً 2.7 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورت کے مطابق افغانستان میں 2024 میں اقتصادی ترقی کا ایک مثبت رجحان دیکھنے میں آیا اور افغانی کرنسی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 15.7 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 1 نومبر 2024 سے 31 جنوری 2025 تک افغانستان نے ملکی کرنسی کی قدر میں اضافہ اور مالیاتی استحکام کو بہتر بنانے اقتصادی ترقی کی کے لیے متعدد اہم اقدامات کیے۔
سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے مطابق یہ ترقی ایسے وقت میں آئی ہے جب افغانستان کی معیشت کو عالمی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا تھا، خاص طور پر اس وقت جب افغانستان کے بینکوں میں موجود اثاثے عالمی سطح پر منجمد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امارت اسلامیہ کے حکام نے عالمی برادری سے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ اثاثے آزاد کیے جائیں تو ملک کی معیشت میں مزید بہتری آ سکتی ہے اور افغانستان کو خود کفالت کی طرف گامزن کیا جا سکے گا۔
افغان حکام کے مطابق عالمی سطح پر افغان معیشت کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع بڑھ سکیں اور ملک کی مالی حالت مستحکم ہو سکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں افغانستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ افغان وزارت صنعت و تجارت کے ترجمان عبدالسلام جواد کے حالیہ بیان کے مطابق تقریباً 1,100 میٹرک ٹن چلغوزے مختلف ممالک کو برآمد کیے گئے۔
چلغوزے کے علاوہ افغانستان نے تازہ پھلوں کی برآمدات کے ذریعے اس عرصے میں تقریباً 143.11 ملین ڈالر کی آمدنی حاصل کی ہے۔ اس میں مختلف قسم کے پھل شامل ہیں جو افغانستان کی زرعی پیداوار میں اہمیت رکھتے ہیں۔