افغانستان کے متعدد سابق فوجی جنرلز نے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی اصولوں، قوانین اور بہتر ہمسائیگی کے تقاضوں کے تحت افغان قوم کی ملکیت تمام جنگی اور نقل و حمل کے طیارے اور عسکری ساز و سامان افغانستان کو واپس کریں۔
کابل میں پریس کانفرنس کے دوران سابق فوجی افسران کا کہنا تھا کہ افغانستان کی دفاعی قوت کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا گیا اور اس کے اسلحے کو یا تو تباہ کیا گیا یا دیگر ممالک کو منتقل کر دیا گیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق جنرل، کامران امان نے کہا کہ امریکا نے افغانستان پر قبضے کے دوران اپنا پرانا اور ناکارہ فوجی ساز و سامان افغانستان کو فروخت کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ویتنام اور عراق کی جنگوں سے بچ جانے والے ٹینکوں اور ہتھیاروں کو رنگ و روغن کر کے افغان فوج کو فروخت کیا گیا، جبکہ جدید اور کارآمد اسلحہ دیگر ممالک منتقل کر دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا افغانستان میں ریاست اور قوم کی تشکیل کے لیے نہیں، بلکہ وسائل کی لوٹ مار، منشیات کے فروغ، انتشار پھیلانے اور مسلمانوں کے قتل کے لیے آیا تھا۔
سابق جنرل شعور گل پختون نے سوال اٹھایا کہ امریکا افغانستان سے ہتھیاروں کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن افغانستان کے جو ہتھیار امریکا نے تباہ کیے، ان کا حساب کون دے گا؟
شعور گل نے مزید کہا کہ افغانستان نے ایک صدی قبل اپنی فوج تشکیل دی تھی اور اس دوران بے شمار ہتھیار اور بھاری عسکری سازوسامان حاصل کیے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ماضی میں ننگرہار کی فوجی ڈویژن کے پاس ایک ہزار ٹینک اور افغانستان کے پاس بھاری ہتھیاروں کی ایک بڑی مقدار موجود تھی۔
سابق اعلیٰ فوجی افسران نے یہ بھی انکشاف کیا کہ گذشتہ 20 سالوں میں امریکا نے افغانستان کے بھاری ہتھیار اور توپیں "کومک” (امدادی پروگرام) کے نام پر ختم کر دیے۔ شعور گل نے کہا کہ "ڈی ڈی آر” اور "ڈائک” جیسے ناموں پر عسکری نظام کو کمزور کر کے افغانستان کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کی گئی۔
پریس کانفرنس میں شریک افغان فوجی قیادت کا متفقہ موقف تھا کہ امریکا نے افغانستان کا اسلحہ تباہ کر کے ملک کو عسکری لحاظ سے کمزور کرنے کی سازش کی۔ سابق جنرلز کا کہنا تھا کہ اگر امریکا افغان ہتھیاروں پر حق کا دعویٰ کرتا ہے تو افغانستان کو بھی دو دہائیوں میں پہنچائے گئے نقصانات کا معاوضہ ادا کیا جائے۔
پریس کانفرنس میں شریک ایک اور سابق جنرل عبدالستار خٹگر نے ہمسایہ ممالک کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ہمیشہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے، لیکن اگر کسی نے تجاوز کی کوشش کی تو ایسا جواب دیا جائے گا جو تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔
اس سے قبل موجودہ افغان وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد نے بھی پڑوسی ممالک سے افغانستان کے فوجی سازوسامان اور طیاروں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔