افغان وزارت امر بالمعروف، نہی عن المنکر و سمع شکایات کے ترجمان، سیف الاسلام خیبر نے کابل میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران 6 ہزار سے زائد خواتین کی جبری شادیاں روکی گئیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ ماہ کے دوران وزارت کے محتسبین نے ملک بھر میں خواتین سے متعلق 30 قانونی معاملات حل کیے، جن میں سے 9 خواتین کو وراثتی حقوق دیے گئے، 10 کی جبری شادیوں کو روکا گیا، 7 کو گھریلو تشدد سے بچایا گیا اور 2 خواتین کو جبری قید سے آزاد کیا گیا۔
سیف الاسلام خیبر نے افغان خواتین اور اقلیتوں کے حقوق محدود کرنے کی بعض بین الاقوامی تنظیموں کی رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اسلامی اصولوں کے مطابق تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور کسی سے ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت نے غیر شرعی اعمال اور بدعنوانی کی روک تھام کے لیے کارروائی کرتے ہوئے 12 جعلی عاملوں کو گرفتار کر کے عدالتی اداروں کے حوالے کیا ہے۔ اس کے علاوہ نرخوں کے کنٹرول، ذخیرہ اندوزی اور دھوکہ دہی کی روک تھام کے لیے بھی اصلاحی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔