کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے بھارت سے اسمگل شدہ 10 ارب روپے مالیت کی ممنوعہ ادویات پکڑ لی ہیں۔ حکام کے مطابق پکڑی گئی ممنوعہ دوائی میں 22 ملین کے قریب ٹیبلٹس اور 7 ہزار کیپسول شامل ہیں۔
کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ کراچی، معین الدین وانی نے کسٹم ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ 21 فروری کی درمیانی رات کو اطلاع ملی کہ بھارتی ممنوعہ ادویات کورنگی میں ایک ویئر ہاؤس میں رکھی گئی ہیں۔
اطلاع پر جب کارروائی کی گئی تو مذکورہ ویئر ہاوس سے ٹریماڈول نامی دوا کی 7 اقسام ملی ہیں جسے کسٹمز نے ضبط کر لیا ہے۔ برآمد ادویہ کو پین کلر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں افیم کی مقدار موجود ہوتی ہے۔ ڈریپ نے بھی ٹیسٹ کے بعد اس کے ٹریماڈول ہونے کی تصدیق کی ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ کئی ممالک میں یہ کنٹرولڈ میڈیسن ڈکلیئرڈ ہے۔حکومت پاکستان بھی اس کو کنٹرولڈ میڈیسن ڈکلیئر کرنے پر غور کررہی ہے۔ چھاپے میں پکڑی گئی ادویات مقدار کے لحاظ سے پاکستان اور خطے کی تاریخ میں ممکنہ طور پر سب سے بڑی مقدار ہے۔
معین الدین وانی نے مزید بتایا کہ کارروائی کے دوران کچھ گرفتاریاں بھی کی ہیں، تفتیش کو مختلف رخ تک پھیلایا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس دوا کے اجزاء پاکستان میں نہیں ملتے، یہ اسمگل ہی ہوئی ہے۔ اس حوالے سے مزید تفتیش کریں گے کہ اسمگلنگ کس راستے سے ہوئی ہے۔

کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر 5 سے 7 ہوائی شپمنٹس کے ذریعے مذکورہ ممنوعہ دوائی اسمگل ہو کر پاکستان پہنچائی گئی ہے۔ شواہد سے دو غیر معروف فارما کمپنیوں پر بھی شک پیدا ہو رہا ہے۔ غیر دستاویزی مارکیٹس میں بھارتی ادویات دستیاب ہوتی ہیں۔ مذکورہ دوا افریقی ممالک میں بھی سپلائی ہوتی ہے۔