رپورٹ : محمد اشفاق
ایوب میڈیکل ٹیچنگ اسپتال ایبٹ آباد ( اے ایم ٹی آئی) کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں ادویات، مشینری اور سرجیکل آلات کی خریداری میں20 کروڑ روپے سے زائد کی خرد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ خریداری میں خیبرپختونخوا پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی (کے پی پی آر اے) قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی ٹی فارمیسی سروسز اور پروکیورمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فراہم کردہ تفصیل سے معلوم ہوا ہے کہ پروکیورمنٹ کا تمام عمل مشکوک ہے جس کے ذریعہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
کروڑوں روپے کی کرپشن میں اسپتال کے سابق ڈائریکٹر اور پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر ، ڈاکٹر اطہر لودھی ، سابق انوینٹری منیجمنٹ اورمین میڈیسن اسٹور ، حبیب اللہ ترابی، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی، شہر یار علی، ڈپٹی ڈائریکٹر پروکیورمنٹ، مرتضی خان اور سینئر آڈیٹر اے ٹی ایچ، امجد الہی کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ بیس مزید افراد کے بھی ملوث ہونے کے ثبوٹ ملے ہیں۔
رپوٹ کے مطابق تحقیقات میں یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ مذکورہ افراد نے کروڑوں روپے کی کرپشن میں ایک دوسرے کا ہر طرح ساتھ دیا اور ادویات، مشینری، سرجیکل آلات اور آئی ٹی اشیا کی 1 ارب 35 کروڑ 59 لاکھ32 ہزار 788 روپے کی خلاف ضابطہ اور غیر قانونی خریداری میں ملوث پائے گئے۔ جس کے ذریعہ قومی خزانے کو 20 کروڑ 88 لاکھ 29 ہزار 678 روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔

انکوائری کمیٹی نے مزید تحقیقات باقاعدہ تحقیقات ایجنسی کے حوالے کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ غبن کی گئی رقم مذکورہ رقم سے کہیں زیادہ ہے۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران انکوائری کمیٹی کے دو ارکان ڈاکٹر سردار ایوب اور محمد علی نے عدام دلچسپی ،تاخیری حربوں اور مشکوک سرگرمیوں کے باعث انکوائری متاثر کرنے کی کوشش پر ان کو انکوائری کمیٹی سے الگ کر دیا گیا تھا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پروکیورمنٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جعلی بولیوں، این ٹی این اور بینک سٹیٹمنٹس کے بغیر جعلی دستاویزات پر نا اہل کمپنیوں کو ٹھیکے دینے کے لیے ہیرا پھیری کی گئی۔ اہم اشیاء بشمول فارمیسی سپلائیز اور آئی ٹی آلات مارکیٹ سروے کے بغیر مارکیٹ سے زائد قیمتوں پر خریدی گئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال 2022-2025 کے لیے پاکستان مائیکرو بائیولوجیکل ایسوسی ایٹس (پی ایم اے) کے ساتھ معاہدے کے باوجود مالی سال 2023-24 میں کیمسٹری تجزیہ کار کے لیے ٹینڈر دوبارہ مشتہر کیا گیا۔ ٹینڈر کی دوبارہ تشہیر کرنے سے پہلے پی ایم اے سےکنٹریکٹ ختم نہیں کیا گیا۔
انکوائری رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ متعدد ادویہ ساز کمپنیوں کو جعلی دستاویزات بشمول ایف بی آر رجسٹریشن اور بینک سٹیٹمنٹس پر مجموعی طور پر 14کروڑ 73لاکھ 94 ہزار 845 روپے کے کنٹریکٹ دیے گئے۔ معاہدوں پر اسپتال کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اطہر لودھی نے دستخط کیے تھے، جس سے مخصوص کمپنیوں کے حق میں من مانی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ مارکیٹ ریٹ سے زائد پر کروڑوں روپے کی ادویات کی خریداری بھی لاکھوں روپے کی خرد برد کی گئی۔

انکوائری کمیٹی نے کرپشن میں ملوث تمام افراد کو قانون کے تحت ملازمت سے ہٹانے اور غبن شدہ 208.8 ملین روپے کی وصولی کے لیے فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی سفارش کی ہے۔ تحقیقتی کمیٹی نے مکمل غبن شدہ رقم کی برآمدگی کے لیے بیرونی ایجنسیوں کے ذریعہ مزید فرانزک آڈٹ کی بھی سفارش کی ہے۔