امارتِ اسلامیہ افغانستان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو افغانستان کی خودمختاری کے منافی قرار دے دیا۔ امارتِ اسلامیہ کے مطابق یہ عدالت عدل و انصاف کے اصولوں کے بجائے سیاسی مقاصد کے تحت کام کرتی ہے۔
امارتِ اسلامیہ افغانستان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تاریخ اس حقیقت کو ثابت کرتی ہے کہ اس نے عدل و انصاف کی بجائے سیاسی رجحانات کی بنیاد پر فیصلے کیے ہیں۔ عدالت کا جھکاؤ ہمیشہ مخصوص عالمی طاقتوں کی طرف رہا ہے، جس کے باعث اس کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔
امارتِ اسلامیہ نے کہا کہ ایسی عدالت کی رکنیت کو قبول نہیں کیا جا سکتا جو انصاف کے بجائے سیاسی عزائم کو ترجیح دیتی ہو۔ امارتِ اسلامیہ نے دنیا بھر میں ہونے والے جنگی جرائم پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سمیت کئی ممالک میں لاکھوں بے گناہ افراد، جن میں اکثریت خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی تھی، ظلم و تشدد کا شکار ہوئے۔ یہ مظالم کسی سے پوشیدہ نہیں، لیکن بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان جرائم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج اور ان کے مقامی اتحادیوں نے کھلم کھلا جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم افغان شہری مارے گئے۔ ان مظالم میں نہ صرف عام شہریوں کو قتل کیا گیا بلکہ پورے پورے دیہات صفحۂ ہستی سے مٹا دیے گئے۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر بمباری کی گئی، تعلیمی ادارے، مساجد اور اسپتال تباہ کیے گئے، اور یہاں تک کہ خواتین، بچے، بزرگ اور پابندِ سلاسل قیدیوں کو بھی ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے باوجود بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان جنگی جرائم پر کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی ان مظالم کے خلاف کوئی مؤثر قدم اٹھایا۔ امارتِ اسلامیہ نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ عدالت واقعی انصاف پر یقین رکھتی ہے، تو پھر ان سنگین جرائم پر خاموش کیوں رہی؟
امارتِ اسلامیہ نے اس پہلو پر بھی زور دیا کہ دنیا کی بڑی طاقتیں، بشمول امریکہ، چین اور روس، بین الاقوامی فوجداری عدالت کی رکن نہیں ہیں۔ جب یہ طاقتور ممالک اس عدالت کی رکنیت اختیار نہیں کرتے تو افغانستان جیسے ملک کے لیے اس عدالت کی رکنیت کو ضروری کیوں سمجھا جاتا ہے؟
امارتِ اسلامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی شریعت کی روشنی میں ایک آزاد اور خودمختار نظام چلا رہی ہے، اور کسی ایسے ادارے کی نگرانی کو قبول نہیں کرے گی جو سیاسی ایجنڈے پر عمل کر رہا ہو۔