رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی سے نکالے جانے کے بعد پارٹی کے اندر دھڑے بندی کھل کر سامنے آگئی۔
رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے پارٹی سے نکالنے جانے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ یہ فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا اپنا فیصلہ نہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مفاد پرست ٹولے نے پارٹی سے نکلوایا ہے۔ جس نے گزشتہ ایک سال سے عمران خان کو محصور کیا ہوا ہے۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ بار بار پارٹی سے نکال کر مجھے بے توقیر کیا جا رہا ہے، مزید بے توقیری برداشت نہیں۔
دوسری جانب شیر افضل کے حق میں بیان میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ شیر افضل کو پارٹی سے نکالنے کے فیصلے سے اچھا تاثر نہیں گیا۔ فیصلے پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔
انھوں نے شیر افضل کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی ڈسپلن سب کیلئے ہونا چاہیے کسی ایک کو نشانہ بنانا درست نہیں۔شوکت یوسف زئی نے زور دے کر کہا کہ ہمیں پارٹی عہدے نہیں صرف عزت چاہیے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کسی کو بھی پارٹی بیانیہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں، اگر کوئی بہت بڑا لیڈر ہے تو وہ اپنی جماعت بنالے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی نے شیر افضل کو کسی کے کہنے پرنہیں نکالا، کسی کی بدتمیزی برداشت نہیں کی جائے گی، تہذیب سے جو چلے گا اس کو لےکرچلیں گے۔
پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری، فردوس شمیم نقوی نے سخت موقف دیتے ہوئے کہ کہ نوٹس میں جولکھا ہے وہ حتمی ہے۔ شیرافضل مروت سے ایم این اے کی نشست واپس لی جائے گی۔
انھوں نے کہا شیر افضل کو پارٹی سے نکالے جانے سے متعلق اسپیکر کو آگاہ کریں گے اور ڈی سیٹ کرنے کے لیے اسپیکر سے رابطہ کریں گے۔
پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی نے شیر افضل مروت پر طنز کرتے ہوئے کہا ڈسپلن پر نہ چلنے والوں کے خلا ف پارٹی سخت فیصلے کرنے پرمجبور ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شیرافضل نے کچھ ایسے بیانات دیےجس سے پارٹی کو نقصان ہوا، جوظلم کےذمہ دارہیں ان سے پارٹی رہنما ملاقاتیں کریں تو یہ مناسب نہیں۔