القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے بیان میں کہا کہ اسرائلی قیدیوں کی رہائی اسرائیلی حکومت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پابندی اور سابقہ خلاف ورزیوں کی تلافی تک موخر رہے گی۔
پیر کو جاری بیان میں ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل نے دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی کے متعدد حصوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران، مزاحمتی قیادت نے دشمن کی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی شرائط کی عدم تعمیل کی نگرانی کی۔
ان خلاف ورزیوں میں شمالی غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی میں تاخیر، غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں پر بمبار ی اور ہر طرح کے امدادی سامان کے داخلے کی اجازت نہ دینا شامل ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس حماس نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں ہفتہ 15 فروری 2025 کو رہائی کے لیے مقرر صہیونی قیدیوں کی حوالگی کو تاحکمِ ثانی مؤخر کیا جاتا ہے۔ ابو عبیدہ نے واضح کیا کہ یہ تاخیر اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک قابض دشمن معاہدے کی مکمل پاسداری نہیں کرتا اور گزشتہ ہفتوں کی خلاف ورزیوں کی تلافی نہیں کر دیتا۔
ترجمان القسام کا کہنا تھا کہ حماس معاہدے کے تمام نکات پر کاربند رہے گی لیکن یہ دشمن کی ذمہ داریاں پوری کرنے سے مشروط ہے۔
دوسری جانب حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی ملتوی کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل ہائی الرٹ پر ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز نے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام حماس پر عائد کیا کرتے ہوئے کہا کہ حماس کا قیدیوں کا تبادلہ روکنے کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
کاٹز نے کہا کہ میں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے ہائی لیول پر تیار رہیں۔
گزشتہ ماہ جنگ بندی معاہدے کے بعد سے دونوں فریقوں نے قیدیوں کے پانچ تبادلے کیے ہیں، جس میں 21 اسرائیلیوں اور 730 سے زیادہ فلسطینیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
اگلا تبادلہ ہفتہ کو ہونا تھا جس میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا۔