سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سر چارجز وصولی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔
سپریم کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر دیے اور درخواست آئی پی پیز کیس کے ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے جماعتِ اسلامی کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ بجلی کے بلوں میں وصول ٹیکسز خزانے میں جاتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ جماعتِ اسلامی نے کبھی نیپرا کی سماعت کے دوران اعتراض اٹھایا؟
جماعتِ اسلامی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بجلی کے بلوں میں سر چارجز مختلف ٹیکسز اور ایف اے ڈی شامل ہوتا ہے، ہماری درخواست مختلف نوعیت کے سر چارجز اور ایف اے ڈی کے خلاف ہے۔